ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / منوج جرانگے پاٹل نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے بھوک ہڑتال دوبارہ شروع کی، مہاراشٹر حکومت پر شدید تنقید

منوج جرانگے پاٹل نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے بھوک ہڑتال دوبارہ شروع کی، مہاراشٹر حکومت پر شدید تنقید

Wed, 18 Sep 2024 10:47:34    S.O. News Service

ممبئی، 18/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مہاراشٹر میں مراٹھا رہنما منوج جرانگے پاٹل نے منگل کے روز اپنے طبقے کو انتہائی پسماندہ طبقہ (او بی سی) کے زمرے میں ریزرویشن دینے کے مطالبے کے ساتھ غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال دوبارہ شروع کر دی ہے۔ یہ ان کی گزشتہ ایک سال کے دوران چھٹی بھوک ہڑتال ہے، جس میں انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے حقوق کی حفاظت کرے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق منوج نے چھترپتی سمبھاجی نگر سے تقریباً 75 کلومیٹر دور جالنہ ضلع کے اپنے آبائی گاؤں انتروالی سراٹی میں درمیانی شب سے بھوک ہڑتال شروع کی۔ اس سے قبل انھوں نے نامہ نگاروں کو خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر حکومت پر مراٹھا طبقہ کو قصداً ریزرویشن نہ دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ مراٹھا اپنے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو ’مزید ایک موقع‘ دے رہے ہیں۔

دراصل منوج جرانگے اس مسودہ نوٹیفکیشن کو فعال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس میں کنبی طبقہ کو مراٹھا طبقہ کے اراکین کے ’سگے سوئرے‘ (خونی رشتہ دار) کی شکل میں منظوری دی گئی ہے۔ منوج جرانگے کا کہنا ہے کہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کی تحریک کے دوران مراٹھا طبقہ کے کئی اراکین کے خلاف درج معاملے واپس لیے جائیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مراٹھا طبقہ میرے لیے بہت اہم ہے، لیکن حکومت قصداً ریزرویشن نہیں دے رہی۔ اس کے علاوہ کہتے ہیں کہ ہم سیاسی زبان بول رہے ہیں، میں اب سیاسی زبان نہیں بولوں گا، لیکن یہ نائب وزیر اعلیٰ فڑنویس کے لیے مزید ایک موقع ہے۔

منوج جرانگے نے اس موقع پر واضح لفظوں میں کہا کہ ’’میرا طبقہ سیاست میں داخل نہیں ہونا چاہتا۔ حکومت کو آرڈیننس پاس کرنا چاہیے کہ مراٹھا اور کنبی ایک ہی ہیں۔ 2004 میں پاس آرڈیننس میں اصلاح کیا جانا چاہیے۔ ’خونی رشتہ دار‘ سے متعلق نوٹیفکیشن فوراً نافذ کیا جانا چاہیے۔ جاری کردہ سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر جو بھی اس کا مطالبہ کرتا ہے، انھیں سرٹیفکیٹ دیا جانا چاہیے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ فڑنویس کی حمایت کرنے والے لیڈران کو ان سے بات کرنی چاہیے۔ مراٹھا طبقہ دیکھ رہا ہے کہ ریزرویشن کون دے گا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ بعد میں کسی بھی نتیجہ کے لیے انھیں قصوروار نہیں ٹھہرانا چاہیے۔

واضح رہے کہ رواں سال فروری میں مہاراشٹر اسمبلی نے اتفاق رائے سے ایک بل پاس کیا تھا جس میں تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں مراٹھوں کے لیے ایک الگ زمرہ کے تحت 10 فیصد ریزرویشن فراہم کیا گیا تھا، لیکن منوج جرانگے او بی سی زمرہ کے تحت طبقہ کو کوٹہ دینے کے اپنے مطالبہ پر بضد ہیں۔


Share: